(یہ صفحہ خواتین کے روز مرہ خاندانی اور ذاتی مسائل کے لیے وقف ہے ۔ خواتین اپنے روز مرہ کے مشاہدات اور تجربات ضرو ر تحریر کریں۔ نیز صاف صاف اور مکمل لکھیں چاہے بے ربط ہی کیو ں نہ لکھیں ۔)
نکسیر پھوٹتی ہے
میرے بھائی کی عمر با رہ سال ہے ۔ چا ر سال سے گرمی کے موسم میں روزانہ نکسیر پھو ٹ جا تی ہے اور کا فی خون نکل جاتاہے ۔ ہم نے دیسی علاج کیے ، ڈاکٹر کی دوا لا کر دی مگر کوئی آرا م نہیں۔ آپ کو ئی ٹوٹکہ بتائیے جس سے اسے آرام آجائے ۔ میرے والد کو بھی گرمی کے مو سم میں آنتو ں سے خون آتا ہے ۔ سر دی میں بالکل ٹھیک رہتے ہیں ۔ ان کے لیے بھی دوا کی ضرورت ہے ۔ (مہرین گل ۔کراچی)
٭ بی بی ! پچھلے دنو ں دو تین آدمیو ں کو میں نے نکسیر پھو ٹنے پر بطور علا ج ، آملہ ، تجو یز کیا تھا ۔ اب چا رہفتے گزرنے کے بعد بھی ان کی نکسیر نہیں پھو ٹی ۔ آپ بھی خشک آملہ سو گرام خریدیں ، ساٹھ گرام آملے علیحدہ تلوائیے ۔ اب مٹی کی صرا حی یا کو ری مٹی کا گھڑا خریدیں ، اسے دھو کر اس میںسو گرام آملے صاف کر کے ڈال دیجئے اور پانی بھر دیجئے ۔ جب پیا س لگے یہی پانی پلا ئیے ۔ با قی ساٹھ گرام آملے باریک پیس کر رکھ لیجئے ۔ سفوف کا ایک بڑا چمچہ تھوڑے سے پانی میں را ت کو بھگو ئیے ۔ صبح بچے کے سرکے درمیان میں اس کا لیپ کیجئے اور نا ک پر بھی لگائیے ، اس سے نکسیر بند ہو جا تی ہے ۔ اپنے والد صا حب کو بھی یہ پانی پلائیے ۔ پیشا ب اور پاخانے میں خون آتا ہو تو آملے کے پانی سے رک جا تاہے ۔ کھا نے میں دہی ، کھیرا ، ٹینڈے ، گھیا استعمال کیجئے اور بڑا گو شت نہ کھائیے ۔ غذا سے بہت فرق پڑتا ہے ۔ باہر دھو پ میں جائیں تو سر پر گیلا کپڑا رکھ کر جائیں۔ ہو سکے تو ہرے پتے کپڑے کے درمیان میں رکھ لیں ۔ ہر ے پتو ں سے دھو پ کی تپش کم ہو جا تی ہے ۔
سرخ شملہ مرچ
آج کل دکا نو ں پر سبزی لینے جائیں تو سر خ کشمیری مر چ نظر آتی ہے ۔ پہلے صر ف ہر ی شملہ مر چ ملتی تھی جسے ہم قیمے یا گوشت میں پکا لیتے تھے ۔ اس سر خ شملہ مر چ کا فائدہ کیا ہے ؟کیاہم اسے پکا سکتے ہیں ؟ (رابعہ ظفر ، واہ کینٹ )
٭ بی بی ! سبز ہری مر چ ہو یا شملہ مر چ، مر چو ں کی سب اقسام میں حیا تین الف (اے )ہو تاہے ۔ ہمیں روزانہ دس ہزار یونٹ حیاتین اے اپنی غذا میں شامل کر نا چاہیے ۔ مر چ کو اپنی روزمرہ غذامیں شامل کیجئے ۔ جس سر خ مر چ سے آپ ڈر رہی ہیں وہ تو بہت زیا دہ فائدہ مند ہے ۔ ایک سر خ مر چ میں ۰۲۲۴ یونٹ حیا تین الف ہو تے ہیں اور حیا تین سی کی مقدار دوسری مر چو ں کے مقابلے میں دگنی ہوتی ہے ۔ آپ کو جب سر خ مر چ نظر آئے خرید لیجئے اور سلا د ، نمکین سوئیا ں اور قیمے میں ملا کر کھا ئیے ۔
نکاح پر لڑکی کی مرضی ضروری ہے
دو بچیو ں کے خط آئے ہیں ۔ ایک مسقط عمان میں رہتی ہے اور دوسری کراچی میں ۔ دونو ں کا ایک ہی مسئلہ ہے ۔ والد پڑھے لکھے با شعور شخص ہیں مگر اپنی مر ضی سے بیٹی کی شادی کر نا چاہتے ہیں ۔ پہلے ایک بچی کے والد نے ما مو ں زاد بھائی سے رشتہ کر ایا پھر خاندان والو ں کے کہنے پر توڑ دیا حالانکہ رشتے میں لڑکی کی مرضی شامل تھی ۔ اب وہ اپنی مر ضی سے لڑکی کی شا دی کرنا چاہتے ہیں اور اسے قتل کر دینے کی دھمکی بھی دیتے ہیں۔ دوسری لڑکی کا بھی کم و بیش یہی مسئلہ ہے ۔ دونو ں بچیا ں سخت پریشان ہیں اوردونو ں کا سوال مشترکہ ہے کہ اسلام میں زبر دستی کا نکا ح جائز ہے یا نہیں ؟
٭ دونو ں بچیو ں کے خط میرے سامنے ہیں مجھے علم ہے کہ انہو ں نے شدید پریشانی کے عالم میں خطو ط لکھے ہیں ۔ نکا ح کے وقت لڑکی کی مر ضی اشد ضروری ہے ، یہ بات سب لو گ جانتے ہیں ۔مزید تحقیق اور علما ءاکرام سے مشورہ کرنے پر انہو ں نے بتا یا ” قرآن مجید میں اگر چہ قاعدہ مقرر کیا گیا ہے کہ عورت کے نکا ح میں اس کے اولیا ءکی رائے کا بھی دخل ہونا چاہیے ، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و عمل سے اس قاعدے کی جو تعبیر فرمائی ہے اس سے معلوم ہو تاہے کہ اولیا ءکی رائے کے دخل ہو نے کے یہ معنی نہیں کہ عورت اپنی زندگی کے اس ہم معاملے میں بالکل ہی بے اختیا ر ہے ۔ بخلا ف اس کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے التزا ما ً عورت کو یہ حق دیا ہے کہ نکا ح کے معاملے میں اس کی رضا مندی حاصل کی جائے ۔ چنانچہ ابو داﺅ د ، نسائی ، ابن ما جہ اور مسند امام احمد میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث منقول ہے کہ ایک لڑکی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ اس کے باپ نے اس کی مرضی کے خلا ف اس کی شا دی کر دی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھ کو ردو قبول کا اختیار ہے ۔ نسائی میں حضرت خسنا ء رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ان کے با پ نے ان کا نکا ح ان کی مر ضی کے خلا ف کر دیا تھا۔ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی یہی اختیا ر دیا ۔ دارقطنی میں حضرت جا بر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک مقدمہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے محض اس بناءپر زوجین میں تفریق کر ا دی تھی کہ نکا ح لڑکی کی مرضی کے خلا ف ہوا تھا ۔
نسائی میں حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ اس کے باپ نے اس کی مرضی کے خلا ف اپنے بھتیجے سے اس کا نکا ح کر دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا کہ وہ چاہے تو شوہر کو قبول کرے ورنہ رد کر دے ۔ اس پر اس عورت نے عر ض کیا ۔ ” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے با پ نے جو کچھ کیا اسے میں نے منظور کیا ۔ میرا مقصد تو صرف عور تو ں کو یہ بتا نا تھا کہ ان کے با پ اس معاملے میں مختار نہیں ہیں ۔“ مسلم ، ابو دا ﺅ د ، ترمذی ، نسائی اور مو طا میں نبی پا ک صلی اللہ علیہ وسلم کا ار شا د گرامی ہے ” شوہر دیدہ عورت اپنے ولی سے بڑھ کر اپنے نفس کے معاملے میں فیصلہ کرنے کا حق رکھتی ہے اور با کرہ سے اس کے نفس کے معاملے میں اذن لیا جائے ۔ “ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” شوہر دیدہ عورت کا نکا ح نہ کیا جائے جب تک اس سے اجازت نہ لے لی جائے اور باکرہ کا نکا ح نہ کیا جائے ۔ جب تک اس کا اذن نہ لیا جائے۔ “ لڑکی کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مر ضی سے نکا ح کر سکتی ہے ۔ اپنے اپنے والد کو یہ جواب پڑھو ا دو ، ان شا ءاللہ تعالیٰ وہ آپ کی مر ضی کو مقدم جا نیں گے ۔ عموماً والدین اپنی اولادکے لیے دیکھ بھا ل کر ہی نکا ح کر تے ہیں ، وہ اپنی اولاد کا برا نہیں چا ہتے ، لیکن جہا ں لڑکی کی مر ضی نہ ہو وہاں نکا ح ہو نہیں سکتا ۔
چھوٹا قد
خالدہ را ولپنڈی سے لکھتی ہیں ” ساڑھے سترہ سال کی ہو ں اور قد صرف پانچ فٹ ہے ۔ قد لمبا کر نے کے لیے کوئی مشورہ دیں ، میں بہت پریشان ہوں ۔ “
٭ خالدہ بی بی !بیس سال کی عمر تک قد بڑھتا ہے ۔ آپ پریشان ہونے کی بجائے صبح شام لٹکنے کی ورزش شروع کیجئے ، اس سے بہت فر ق پڑے گا ، کسی دوا کی ضرورت نہیں ۔ آپ کے گھر والے کہتے کہ بار ہ تیرہ بر س کے بعد قد نہیں بڑھتا ، یہ با ت بالکل غلط ہے ۔ بیس سال کی عمر تک قد آہستہ آہستہ بڑھتا رہتا ہے ۔ کچھ بچیا ں بلو غت کے آغاز ہی میں ایک دم قد نکال لیتی ہیں اور کچھ آہستہ آہستہ بڑھتی ہیں ۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 434
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں